ہم کبھی داغ، کبھی میر پہ رو لیتے ہیں

سلمان ملک فائز بلرامپوری شعروسخن

اپنی بربادی تقدیر پہ رو لیتے ہیں

زندگی ہم تری تصویر پہ رو لیتے ہیں


ہم تو ہر روز بناتے ہیں نئی تدبیریں

اور پھر ہر نئی تدبیر پہ رو لیتے ہیں


زندگی روز دکھاتی ہے کوئی خواب ہمیں

اور پھر خواب کی تعبیر پہ رو لیتے ہیں


توڑ سکتے ہیں سبھی طوق و سلاسل لیکن

ہم تو بس پاؤں کی زنجیر پہ رو لیتے ہیں


حادثہ یہ ہے کہ ہر شعر و سخن پر فائز

ہم کبھی داغ، کبھی میر پہ رو لیتے ہیں

آپ کے تبصرے

3000