رات میں تاخیر سے پہنچا جو گھر

بیلن بلرامپوری شعروسخن

رات میں تاخیر سے پہنچا جو گھر

گھور کر بیگم نے ڈالی اک نظر

پوچھ بیٹھیں مجھ سے اب تک تھے کدھر

ڈر کے مارے کہہ اٹھا کوثر کے گھر


یہ نہ پوچھو بعد میں پھر کیا ہوا

پِٹ رہا تھا سلسلہ در سلسلہ

جھاڑو، چپل اور جوتا چھوڑیے

لات گھونسہ اور بیلن بھی پڑا


گالیوں کے ساتھ پیٹا بھی گیا

سر کے بل مجھ کو گھسیٹا بھی گیا

ایک مُکّا منہ پہ پھر ایسا جڑا

خون کا کچھ چھینٹا ان پر بھی پڑا


پھر نہیں معلوم مجھ کو کیا ہوا

ہاں مگر بچوں سے یہ کہتے سنا

ہوکے جب بے ہوش میں گھر میں گرا

پھر ذرا سا چین بیگم کو ملا


درد سے یوں ہو گیا تھا میں نڈھال

مجھ کو پہنچایا گیا پھر اسپتال

خون اتنا بہہ چکا تھا جسم سے

دیکھ کر نرسیں ہوئیں بے حد ملال


اک طلب پر ڈاکٹر بھی آگئے

درد کش کی دی گئی مجھ کو دوا

اور پھر دو ایک انجیکشن کے بعد

زخم میں میرے وہاں ٹانکا لگا


آخرش جب ہوگئی راحت مجھے

گھورتی ان کی ملی صورت مجھے

دیکھ کر بیگم کو پوری ہوگئی

رات سے جتنی بھی تھی حاجت مجھے


اٹھ گیا میں ہاتھ فورا جوڑ کر

رکھ دیا قدموں پہ ان کے اپنا سر

اور کہا کہ معاف کر امِّ پسر

پھر نہ اب میں دیر سے آؤں گا گھر


 

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
خبیب حسن

😍😍🤪🤪