عید ہے نویدِ صبح، عید ہے جہان تاب
عید ہے پیام امن، عید ہے رخِ گلاب
عید ہے شراب خانۂ حیات کا خمار
عید ہے حقیقتوں کا ایک خوشنما سا خواب
عید ہے رسولِ پاک کی مسرتوں کا دن
عید ہے دنوں کے درمیان رب کا انتخاب
عید ہے ملائک و بشر کا دل ربا ملن
عید ہے نئی حیاتِ جاوداں کا اک نصاب
عید ہے صیام کے کمال کا حسین پل
عید ہے “لعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ” کا خطاب
عید ہے جہاں میں رب کی عظمتوں کی داستاں
عید ہے زمین پر خدا کی رحمتوں کا باب
عید ہے یہ کاشفِ حزیں کا شوق آرزو
عید ہے کہ دل ہوا ہے بجلیوں کا ہمرکاب
آپ کے تبصرے