سحر برکت کا سبب، افطار خوشیوں کی گھڑی
تشنگی کے ساتھ ہے ایمان کی آسودگی
چاشنی ایمان کی دل کو ہمارے مل گئی
بندگی ہی زندگی ہے زندگی ہی بندگی
پیاس لگتی ہے تو یاد آتا ہے کوثر کا سبو
روزے داروں کے دہن کی بو ہے عنبر سے بھلی
وحشیانہ وصف سے انسان اب آزاد ہے
شہوتوں سے دور ہے اور چھوڑ دی ہے کج روی
جسم سے آگے کی شے ہے روح کا یہ ارتقا
مادّیت دل سے نکلی، پارسائی آ گئی
غربت و افلاس کو جینے کا ہوگا تجربہ
کیجیے محسوس روزوں سے غمِ فاقہ کشی
رشک آتا ہے خود اپنی ہی اداؤں پر ہمیں
شکر و صبر و زہد میں ڈوبی ہوئی ہے زندگی
صوم میں کاشف شفاء ہے روح کے امراض سے
جسم کی صحّت میں بھی ہوتی ہے اس سے بہتری
آپ کے تبصرے