دھیرے دھیرے نکل رہا ہے دل

عبدالکریم شاد شعروسخن

لگ رہا ہے سنبھل رہا ہے دل

کیا کوئی چال چل رہا ہے دل


پھر پریشان ہے دماغ مرا

پھر محبت میں ڈھل رہا ہے دل


رفتہ رفتہ اکھڑ رہی ہے سانس

دھیرے دھیرے نکل رہا ہے دل


ہر نظارے سے لڑ رہی ہے نظر

ہر قدم پر پھسل رہا ہے دل


وصل کی شام اور مت تڑپا

صبح سے ہی اچھل رہا ہے دل


اور کچھ دیر دیکھتے رہیے

لگ رہا ہے پگھل رہا ہے دل


ذہن میں چل رہا ہے جانے کیا

دیکھ کیوں کر مچل رہا ہے دل


آ رہی ہے مری طرف دنیا

اور پہلو بدل رہا ہے دل


جانتا ہوں کہ سب کھلونے ہیں

شاد پھر بھی بہل رہا ہے دل

آپ کے تبصرے

3000