ہر لمحہ، ہر آن ہوئے ہم
تیرے لیے قربان ہوئے ہم
جب سے تیری قربت پائی
دو قالب اک جان ہوئے ہم
جب بھی آئی یاد تمھاری
رو رو کر ہلکان ہوئے ہم
زخموں کے اب پھول کھلیں گے
کانٹوں کے مہمان ہوئے ہم
کیوں کر تیری فکر ستائے
خود سے جب انجان ہوئے ہم
کوئی رو کر یاد کرے ہے
سن کر یہ حیران ہوئے ہم
مانی ہے ہر بات تمھاری
پھر بھی نافرمان ہوئے ہم؟
حاتم! ایسے تاڑ رہے ہیں
گویا پاکستان ہوئے ہم
بہت خوب حاتم بھائی