قلم کی ابکائی

ابن کلیم

تین ہزار کروڑ سے زیادہ کے ہیرا گھوٹالے میں صرف غریب ہی نہیں کنگال ہوئے ہیں بہت سارے امیروں کا فچکر بھی نکل گیا ہے۔ کئی اداروں کے راشن پر ایسا پانی پڑا ہے کہ سایلنٹ موڈ میں بلبلانے تک کی نوبت آگئی ہے۔ بھگتوں کو لگتا ہے آپا سارے پیسے کھوسیائے اندر لے گئی ہیں، رہائی پاکر بانٹیں گی۔ اللہ خیر کرے!
گھوٹالے کے بعد چندے کا یہ پہلا سیزن تھا، پہلی بار پتہ چلا کہ اس شارٹ کٹ کی جڑ کتنی گہری تھی۔ غیر منظم کاروبار پر شکنجہ ایسا کس دیا گیا ہے کہ متوسط طبقے پر پچھلے پانچ سالوں سے کساد بازاری چھائی ہوئی ہے۔ پھر وہ دست محسن کی گرمی بھی جاتی رہی، زمانے سے اس کا تیل نکلا ہوا ہے۔ کل ملاکر عمومی صورت حال بڑی تکلیف دہ ہے۔ اور پھر بجٹ انفرادی ہو یا اجتماعی، گھٹتا کہاں ہے۔ ایسے میں اگر انکم گھٹ جائے تو زندگی کتنی مشکلوں سے دوچار ہوگی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ چندے پر بھی بڑا برا اثر پڑا ہے اس سال۔ سارے متعلقین فکرمند ہیں۔ انتظامیہ، اساتذہ اور محسنین سب۔
رشید سمیع سلفی صاحب نے ایسے ماحول میں مچندین علماء کے حالات پر وہ مضمون لکھ دیا جسے پڑھ کر کوئی مجہول شخص ایس ایس اے انجم پاگل ہو بیٹھا اور فضیلۃ الشیخ معراج ربانی صاحب/ حفظہ اللہ کے رسالے میں ایک مضمون بھی لکھ مارا۔ اپنی تقریروں میں قبوریوں کے کان گرمانے والے شیخ ربانی صاحب کے زیر سایہ ایسے مرد بھی راہ پا جاتے ہیں جنھیں عورتوں کی طرح پردے یا دروازے کے پیچھے سے بات کرنے کی عادت ہے، تعجب ہے۔ یہ حادثہ شیخ ربانی صاحب کے معیار اور رسالے کے وقار کے لیے اتی ہانیکارک ہے۔
بندے کی اردو زبان تیز ہے، جگہ جگہ ہندی اور کہیں کہیں انگریزی الفاظ کا استعمال بتاتا ہے کہ پڑھا لکھا ہوگا یا پڑھے لکھوں کی صحبت میں رہتا ہوگا۔ افسوس ایسی صحبتیں بھی اب تہذیب سے عاری ہوتی جارہی ہیں۔
باتیں تو ایسی ہیں جیسے چندہ کم ہوا تو گوبری کھیل رہا ہو کہ چندے کی برسات ہوگی۔ جن احباب کی نظر سے یہ مضمون گزرے وہ رشید سمیع سلفی صاحب کا مضمون بھی پڑھ لیں، پتہ چل جائے گا کہ کس کی بات میں کیا تک ہے اور کون بے تکی باتیں کررہا ہے۔

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
مدثر رحمانی

پیور بھوج پوری کی کا بھی استعمال کیا ہے
لاگت ہے کہ کئی دن سے تاڑ میں رہا