کسی بھی کام سے کیا کام مجھ کو

عبدالکریم شاد شعروسخن

پلاؤ زہر یا دو جام مجھ کو

کسی کروٹ نہیں آرام مجھ کو


مہ و خورشید سے بیزار ہوں میں

بری لگتی ہیں صبح و شام مجھ کو


جلاتی ہیں بدن بارش کی بوندیں

خزاں ہے جلوہ گلفام مجھ کو


تنفس سے پریشاں ہو رہا ہوں

صدائے ساز ہے کہرام مجھ کو


یہ کیسی چپ ہے دیواروں پہ طاری

یہ کیسے گھورتا ہے بام مجھ کو


مسلسل صور پھونکا جا رہا ہے

جہاں ہے صورتِ ہنگام مجھ کو


دماغ و دل میں کیسی کش مکش ہے

حقیقت دار ہیں اوہام مجھ کو


کسی بھی بات کی پروا نہیں شاد!

کسی بھی کام سے کیا کام مجھ کو

آپ کے تبصرے

3000