اے وطن! پیارے وطن!!

سلمان ملک فائز بلرامپوری شعروسخن

اے وطن پیارے وطن تیرا تصور دل سوز

اے وطن خاک وطن تیرا تقدس پا مال

اے وطن زینت ِ رخسار ِ زمیں نازِ فلک

تر ےدامن میں ہوئی جاتی ہےاب زیست محال


ہر نگہ ناز پہ چھایا ہے عداوت کا خمار

ہر زباں خوں کا طلب گار ہوئی جاتی ہے

ہر تبسم کہ لٹا جاتا ہے رخساروں سے

ہر تمنا کہ سرِ دار ہوئی جاتی ہے


اے شہنشاہِ اذیت ترے اس جبر کے بعد

کم سے کم مسندِ شاہی سے اترنا ہے تجھے

آج ہے وقت کے ہاتھوں میں ترا ہاتھ سو ہو

ایک دن وقت کے ہاتھوں سے ہی مرنا ہے تجھے


آج ہے قابض ِ مخلوق خدا تو کیا ہے

تُو بھی ہوگا یہی مخلوق خدا بھی ہوگی

کون ہوگا پس ِ زندان وقفس دیکھیں گے

یہی موسم، یہی شبنم یہ صبا بھی ہوگی


تو ہے گر امن کا معمار تو پھر کیوں آخر

خوں میں ڈوبا ہے ابھی تک کفِ پوشاک وطن

تو ہی مظلوم اگر ہے تو چلو دیکھتے ہیں

خون کس قوم کا شامل ہے پسِ خاک وطن


اٹھ رہی ہے شبِ وحشت سے صدائے پر سوز

مل رہے ہیں تری ناپاک مشیت کے سراغ

چھٹ رہے ہیں شبِ ظلمت کےکلیجے سے غبار

بجھ رہے ہیں ترے خوں خوار ارادوں کے چراغ


ہم تو محروم عدالت ہیں مگر زندہ ہیں

ظلم ا یسا ہے کہ ظالم بھی پریشاں ہوجائے

تجھ کوبھی ضدہے سویہ ضدبھی ہماراکہ چلو

فیصلہ وقت کا اب خارجِ ایواں ہوجائے

آپ کے تبصرے

3000