یقیں ہوا ہے کہ صحرائے علم و دانش میں

سلمان ملک فائز بلرامپوری شعروسخن

یقیں ہوا ہے کہ صحرائے علم و دانش میں

ابھی بھی ہستئی عرفاں کا طور روشن ہے

تمہارے خوں میں ہے شامل جنونِ اہلِ جگر

تمہارے دل میں چراغِ شعور روشن ہے


اے آبروئے دل و جانِ جامعہ ملیہ

تمہارے دم سے نظامِ خراب اٹّھے گا

تمہارے “شہرِ تمنا و آرزو” کی قسم

اُسی دیار سے اب انقلاب اٹّھے گا


اے ہمنوائے وطن رہ گزار تنگ سہی

جو چل سکو واسی رہ میں زندگی ہےابھی

دراز ہے شبِ ظلمت کی تیرگی لیکن

حریمِ قوم کے طاقوں پہ روشنی ہے ابھی

آپ کے تبصرے

3000