دسمبر 2019 کو دنیا اس وقت حیران و پریشان رہ گئی جب اس کو 1 وائرس کے بارے میں معلوم ہوا، دھیرے دھیرے اس وبا نے چین کے ایک پورے شہر “وہان” کو اپنے قبضہ میں لے لیا اور دنیا کی ساری ٹیکنالوجی اپنے آپ کو بے بس محسوس کرنے لگی اور اس سے بچاؤ کے طریقے تلاش کرنے لگی۔ جنوری 2020 تک پوری دنیا کو یہ خبر ہوگئی کہ یہ ایک وبائی مرض ہے۔
14 فروری 2020 کو ہندستان کے وزیر صحت ہرش وردھن نے ایک پریس ریلیز کیا جس میں انھوں نے یہ ہدایات دی کہ جو بھی مسافر بیرون ملک سے آئے اس کی اسکریننگ کی جائے اور ایک ہفتے تک قرنتین رکھا جائے۔
یہاں تک کہ 27 فروری 2020 کو سعودی عرب نے حرم میں داخلہ بندی کر دی۔ اور دوسرے کئی ممالک نے اپنی سرحدوں پر پابندی عائد کر دی کہ دوسرے ملکوں سے لوگ داخل نہ ہو سکیں۔
13 مارچ 2020 کو دہلی کے وزیراعلی اروند کجریوال نے گورنر کے ساتھ مل کر ایک کانفرس کیا جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کی کسی بھی جگہ 20 سے زائد لوگوں کا اجتماع ممنوع ہے۔
دنیا کی ساری صحتی تنظیمیں اس کے علاج کے لیے پریشان ہیں، خود ملک ہندستان میں 14 مارچ 2020 تک کورونا کے 107 کیس رپورٹ کیے جا چکے ہوں، اسکول اور کالجز معطل کیے جا چکے ہوں، ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ورک فروم ہوم کا حکم صادر کر دیا ہو، ملک کے ہر گوشے میں اس سے بچنے کی لوگ ہر مکمن کوشش کر رہے ہوں، ساری دنیا اس سے باخبر ہو چکی ہو کہ یہ مرض ایک وبائی ہے، پروگرام اور کانفرس کے نام پر کمانے کھانے والوں نے اپنے سارے پروگرام کینسل کر دیے ہوں، پولیس اور انتظامیہ نے آپ کو بذات خود ایک سے زائد مرتبہ اجتماع سے روک دیا ہو تو آپ کو کیا ضرورت تھی کہ آپ لوگوں کی جان کی پرواہ کیے بغیر آپ اس کو قائم کرنے پر بضد تھے۔ پھر بھی اگر آپ کو یہ اجتماع کرنا ہی تھا تو کیا آپ نے اس کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے؟ کیا بیرون ملک سے تشریف لانے والوں کی آپ نے اسکریننگ کرائی، کیا آپ نے یہ ہدایت نامہ جاری کیا کہ جن میں بھی کورونا کی علامات ہوں وہ اس میں شامل نہ ہوں؟ کیا آپ نے اس اجتماع کو وزیر اعلی کے اعلان کے بعد اس کو معطل کرنے کا ارادہ کیا؟ کیا آپ نے کسی بھی اجتماع کو روک دینے کی ہدایت پر عمل کیا؟ who کے فزیکل ڈسٹینسنگ کے ہدایت پر عمل پیرا ہوئے؟ نہیں۔ آپ نے تمام ضروری اقدامات کو بالائے طاق رکھ کر اس اجتماع کو کیا، آپ نے لوگوں کی صحت کو نظرانداز کیا، آپ کا تقوی جوش مار رہا تھا، آپ نے پوری اسلامی دنیا کے ایمان و عقیدہ پر سوال کھڑا کیا، آپ نے اپنی ہٹ دھرمی کی بنا پر پوری قوم کو مجرمین کی صف میں کھڑا کیا۔ آپ نے اپنے مسلکی تعصب کی بنا پر لوگوں کی جان کو جوکھم میں ڈالا۔
اس کے باوجود آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کو بے جا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تو میرے چند سوالات ان کے حمایت کرنے والوں سے ہے:
1۔ جب آپ کو معلوم تھا کہ یہ مرض وبائی ہے اور اس کا ظہور ہندستان سمیت کئی ممالک میں ہو چکا ہے تو آپ نے اس سے بچنے کے لیے کیا کیا؟
2۔ عالمی صحتی تنظیموں نے اس کی علامتیں بتا دی تھیں اور بچے بچے کو اس کی خبر تھی تو پھر بھی آپ نے کیوں نہیں ہدایت نامہ جاری کر کے لوگوں سے التماس کیا کہ جن میں یہ پائے جاتے ہوں وہ اس میں شامل نہ ہوں؟
3۔ وزیر صحت نے کہہ دیا تھا کہ جو بھی مسافر بیرون ملک سے تشریف لائے وہ اپنی اسکریننگ ضرور کرائے تو آپ نے کتنے لوگوں کی اسکریننگ کرائی؟
4۔ 13 فروری 2014 کو جب انتظامیہ نے کسی بھی اجتماع پر کلی طور سے روک لگا دی تو پھر بھی اس کے بعد آپ نے اجتماع کیوں کیا؟
5۔ جب دو دو بار پولس نے خود آکر تحریری طور پر آپ کو اس اجتماع سے روکا تو آپ کیوں نہیں رکے؟
5۔ جب آپ نے انتظامیہ سے کرفیو پاس کی گزارش کی تھی اور انتظامیہ نے اس کو قبول نہیں کیا تو آپ نے کورٹ کا رخ کیوں نہیں کیا؟
اور بھی بہت سے واجب سوالات ہیں جن کا جواب آپ کے پاس ہرگز نہیں ہوگا۔
مگر میں اس بات کو کہنے میں کوئی ہچک محسوس نہیں کر رہا ہوں کہ آپ سات لوگوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں، آپ نے لوگوں کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، آپ قوم ہی نہیں بلکہ انسانیت کے بھی مجرم ہیں۔
انتہائی غیر معیاری مضمون ہے۔ اس کا حقائق سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ تبلیغی جماعت سے اختلافات اپنی جگہ مگر وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ۔
اگر صاحب مضمون “کورونا جہاد” مضمون ہی پڑھ لیں جو اسی ویب سائٹ میں شائع ہوا ہے تو غالباً وہ ایک معتدل رائے پیش کر سکتے ہیں۔
Agr pesh kiya huwa koi v point galat ho to zrur aagah karein
تحقیق آپ کا مسلک ہو تو میرے کسی point ko factually غلط ثابت کیجیے ورنہ اگر تقلید ہی مسلک ہو تو آپ کے لیے م ہی کیا ہر کوئی غلط ہوگا
انتہائی بے کار بے تحقیق مضمون۔صاحب مضمون مسلکی تعصب کا الزام دے رہے ہیں لیکن خود مضمون کے ایک ایک لفظ سے عداوت و بغض و عناد کی بو ٹپک رہی ہے۔
آپ کے پاس پولیس کے نوٹیفیکیشن کا عکس ہو تو پیش کیجئے ۔ خدرا ادھر ادھر کی بات نہ کیجئے ۔
کیا اٹلی، امریکہ، یورپ میں تبلیغی جماعت کی وجہ سے وائرس پھیلا؟ افسوس ہے دین بے زار طبقے پر
تحقیق کے لیے اصول تحقیق سے واقفیت بھی ضروری ہے۔ جہاں تک تقلید کا سوال ہے تو ایسا لگتا ہے کہ آپ گودی میڈیا کی تقلید کر رہے ہیں۔ حقائق سے متعلق آپ سے میرا سوال ہے کہ اسکریننگ ایرپورٹ پر کیوں نہیں ہوئی اور یہ ذمہ داری حکومت کی تھی یا مرکز کی۔ کنیکا کپور اور سکھ مذہبی رہنما کرونا سے متاثر ہوئے اور وہ مختلف مقامات پر گئے مگر نہ ہندو دھرم ذمہ دار اور نہ ہی سکھ دھرم۔ اگر تبلیغی جماعت نے کورونا کے تئیں لا پرواہی دکھائی ہے تو اس سے پوری اسلامی دنیا کے ایمان… Read more »
“آپ کا تقوی جوش مار رہا تھا” اس جملہ پر غور فرمائیے گا آپ۔ تقوی کا تعلق دل سے ہے۔ اس سلسلے میں یہ حدیث دیکھ لیجئے عن أُسامةَ بنِ زَيْدٍ رضي اللَّه عنهما قَالَ: بعثَنَا رسولُ اللَّه ﷺ إِلَى الحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ، فَصَبَّحْنا الْقَوْمَ عَلى مِياهِهمْ، وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ رَجُلًا مِنهُمْ، فَلَمَّا غَشيناهُ قَالَ: لا إِلهَ إلَّا اللَّه، فَكَفَّ عَنْهُ الأَنْصارِيُّ، وَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا المَدينَةَ بلَغَ ذلِكَ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ لِي: يَا أُسامةُ! أَقَتَلْتَهُ بَعْدَمَا قَالَ: لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ؟! قلتُ: يَا رسولَ اللَّه إِنَّمَا كَانَ مُتَعَوِّذًا، فَقَالَ: أَقَتَلْتَهُ بَعْدَمَا قَالَ: لا إِلهَ إِلَّا… Read more »
سارے سوالات بجا ہیں لیکن انتظامیہ پر بھی اتنے ہی سوالیہ نشانات ہیں جنہون نے سب جان بوجھ کر لاپرواہی برتی اور اب جرم کو ایک طرف ڈھکیل دینا چاہتے ہیں
مصیبت کے اس کٹھن وقت میں تبلیغی جماعت کےساتھ کھڑا ہونا ہمارا ملی فریضہ ہے لیکن جذبہ اخوت میں ہمیں یہ بات نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس معاملے میں تبلیغی جماعت معصوم نہیں ہے،صاحب مضمون نے جو سوالات اٹھائے ہیں جماعت خود کو ان سے بری نہیں کرسکتی،تبلیغی جماعت نے یہ اجتماع اس وقت کرنا چاہا جب پوری دنیا میں کروناوآیرس دستک دے چکا تھااور اسے ایک متعدی مرض قرار دیا جا چکا تھا،بھیڑ بھاڑ میل جول سے دور رہنے کا پیغام دیا جارہا تھا،ہمارے ملک میں بھی اسےلےکر ہلچل مچ چکی تھی،اسکول،کالج،مدارس اور سب کچھ بند ہورہے… Read more »
کیا اس معاملے میں یہ جماعت اکیلے ایسی حرکت کر رہی ہے اگر نہیں تو آپ نے اجودھیا کے تعلق سے کیا سوال کیا کیا آپ نے جو حقائق کی نقاب کشائی کی ہے حقیقی زندگی میں بھی ایسے ہی حقیقت پسند ہیں اجودھیا ہوگی گئے خبر ہے 500 متاثر ہوے آج تک ھندوں میں سے کسی نے سوال کیا؟