حال دل

کفایت اللہ فارس شعروسخن

کہیں چشم نم میں جو اشک تھے سر شام غم وہ چھلک گئے

کہیں آرزو کے ہجوم میں کئی اہل دل بھی بہک گئے


کہیں زندگی کی ہیں رونقیں، کہیں روز روز ہلاکتیں

کوئی دام غم سے بھی بچ گیا، کئی آفتوں میں لڑھک گئے


کبھی نیند میں، کبھی ہوش میں، جو سجا سجا کے بڑے ہوئے

وہ جو خواب تھے مرے عشق کے، در غار ہجراں دبک گئے


مرا شوق تھا جو وصال کا، تری زلف کی وہ پکار تھا

کہ مسافتیں نہیں کم ہوئیں، کئی قافلے بھی بھٹک گئے


مری چشم نم مرا درد و غم، مرا سوز دل مرا زخم جاں

وہ حرارتیں تھیں کہ ہجر میں میرے غم کدے بھی دہک گئے


یہ جو فارسے کا کلام ہے یہ درون دل کا پیام ہے

مرے ہم سفر تمھیں کیا ہوا میرے ساتھ تم بھی اٹک گئے

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Obaidur Rahman

اس دور میں ایسے اشعار نا پید کی طرح ہے۔ بحور سے جہالت کی وجہ سے لوگوں نے آزاذ اشعار کا بوکس ٹرینڈ چلایا۔ جو نہ نظم رہا نہ نثر۔ کفایت اللہ بھائی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔

Asdullah

Masha Allah bht hi shandar