حالات ہمارے

شمیم عرفانی شعروسخن

یہ سچ کہ نہیں ملتے خیالات ہمارے

رسوا نہ مگر کیجیے جذبات ہمارے


بندش میں کہاں ہوتے ہیں حالات ہمارے

گردش میں سدا رہتے ہیں لمحات ہمارے


ٹوٹی ہوئی کشتی میں سبھی محو سفر ہیں

ڈر ہے کہ کہیں سچ ہوں نہ خدشات ہمارے


اے شیریں سخن! تجھ میں اگر تاب سخن ہے

پھر سب کو سنا آج یہ نغمات ہمارے


بجھتی ہوئی شمع نے کہا نور سحر سے

پل بھر میں بدل جاتے ہیں حالات ہمارے


ہم دور بہت دور سے تکتے رہے ان کو

وہ ڈھونڈھتے پھرتے تھے نشانات ہمارے


اے پیر فلک! ان کی بھی کچھ چارہ گری ہو

مجنوں جو بنے پھرتے ہیں حضرات ہمارے


لفظوں کے معانی کو سمجھنا تو ہے آساں

اے کاش کہ تم سمجھو اشارات ہمارے


کیوں شہر سیاست کے مکیں چیں بہ جبیں ہیں

ہیں مہر بہ لب سن کے سوالات ہمارے


اف! قوم مری آج بھی شجروں میں لگی ہے

انصار تمھارے ہیں تو سادات ہمارے


تھی پرسش احوال کی، کیا خوب، انھیں ضد

لو، وہ بھی چلے سن کے جوابات ہمارے


ہرچند وہ نالاں ہیں مگر ہم نے سنا ہے

چھپ چھپ کے پڑھا کرتے ہیں نغمات ہمارے


کس منہ سے بھلا کس کا پتہ پوچھ رہے ہو؟

سورج سے عیاں تر ہیں کمالات ہمارے


کیا دور ترقی ہے شمیمؔ اپنے وطن میں

جلتے ہیں شب و روز مکانات ہمارے

2
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
1 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Omar abdurrahman

بہت خوب ماشاء الله

شميم عرفاني

شکریہ ، جزاكم الله خيرا
اللہ آپ کو مبارک اور شاد رکھے۔آمین۔