تیری نظر کے اجالے بھلا کہاں ڈھونڈیں

محمد وسیم مخلصؔ شعروسخن

فنا کے بعد میری باقیات جاں ڈھونڈیں

پس حیات مجھے اہل دوجہاں ڈھونڈیں


بھلا دیا ہو خود اپنی ضرورتوں نے جنھیں

تو اے امید! بتا وہ تجھے کہاں ڈھونڈیں


کہاں وہ لوگ جو اب داد دیں شجاعت کی

کہ چڑھ کے دار پہ اک اور امتحاں ڈھونڈیں


الٰہی خیر تیرے ناشناس بندوں کی

تیرے حضور پہنچ کر بھی یہ اماں ڈھونڈیں


نظر نے حشر سی وہ بے قراریاں دیکھیں

مکیں زمین کے سارے ہی آسماں ڈھونڈیں


نہ تیرگی میں، نہ ظلمت کدے میں، نہ دل میں

تیری نظر کے اجالے بھلا کہاں ڈھونڈیں


دلوں کا زہر فضاؤں میں گھل گیا مخلصؔ

ہمارے بچے خیابان لامکاں ڈھونڈیں

آپ کے تبصرے

3000