عزت نفس کو کھونے کے لیے کافی ہے
تلخ لہجہ، برا ہونے کے لیے کافی ہے
رب کی جانب سے ہلاکت ہی مقدر ہو تو پھر
ایک قطرہ بھی ڈبونے کے لیے کافی ہے
آہ کے واسطے خنجر ہی ضروری تو نہیں
یوں تو اک لفظ بھی رونے کے لیے کافی ہے
مر بھی جاؤں تو خدا ماں کو سلامت رکھنا
اس کا ہونا میرے ہونے کے لیے کافی ہے
ایک آنسو بھی سمندر پہ ہے بھاری یعنی
سب گناہوں کو وہ دھونے کے لیے کافی ہے
بوجھ کچھ اور نہ اب ڈال الٰہی مجھ پر
جسم کا بار ہی ڈھونے کے لیے کافی ہے
میں ہوں مزدور سو بستر کی نہیں ہے حاجت
آسماں “اوڑھ کے سونے” کے لیے کافی ہے
بے وجہ ہی سبھی چائے پے مرے ہیں اسعد
اس سے بہتر یہاں ہونے کے لیے کافی ہے
ماشاءاللہ بہت عمدہ 👍
اللہ آپ کے قلم میں اور زیادہ تاثیر دے
آمین یا رب العالمین 🤲