بے حیا اینکر

عبدالکریم شاد شعروسخن

فضا میں گند ملاتے ہیں بے حیا اینکر

ہوائی خبریں اڑاتے ہیں بے حیا اینکر


ہوائے شر کا نبھاتے ہیں ساتھ بڑھ چڑھ کر

چراغ امن بجھاتے ہیں بے حیا اینکر


کوئی جو مارنے لگتا ہے فیکٹ کی لاٹھی

تو خوب شور مچاتے ہیں بے حیا اینکر


اب ان کے پاس کوئی اور کاروبار نہیں

ضمیر بیچ کے کھاتے ہیں بے حیا اینکر


پروستے ہیں سرِ عام جھوٹ چلّا کر

اور اس پہ آنکھ دکھاتے ہیں بے حیا اینکر


پڑھے لکھے ہیں مگر عقل سے اناڑی ہیں

قلم سے کان کھجاتے ہیں بے حیا اینکر


نظر جو پڑتی ہے سرکار کی برائی پر

تو دیش بھر سے چھپاتے ہیں بے حیا اینکر


خیال رکھتے ہیں مالک کے صاف جوتوں کا

سو چوم چاٹ کے آتے ہیں بے حیا اینکر


ہمیشہ دیکھتے رہتے ہیں ہڈیوں کی طرف

ہمیشہ دم بھی ہلاتے ہیں بے حیا اینکر


جو لکھ کے دیتے ہیں خیرات بانٹنے والے

بس اتنا رٹتے رٹاتے ہیں بے حیا اینکر


نشست گہ کو بناتے ہیں جنگ کا میدان

سبو میں خون پلاتے ہیں بے حیا اینکر


کوئی بھی چیز سفید و سیاہ ملتی ہے

تو اپنا رنگ چڑھاتے ہیں بے حیا اینکر


نہ شرم آتی ہے ان کو نہ ان کی ٹولی کو

حرام کھاتے کھلاتے ہیں بے حیا اینکر


رپورٹر نہیں ان سب کو فتنہ گر کہیے

کہ گِر کے فتنے اٹھاتے ہیں بے حیا اینکر

آپ کے تبصرے

3000