محقق کتاب تھا

م . ع . اسعد شعروسخن

محقق کتاب تھا، وہ علم وفن کا باب تھا

جہالتوں کی رات میں، وہ مثل آفتاب تھا


مؤلف و مصنف و ادیب باکمال تھا

مثال اس کی اب کہاں، وہ شخص بے مثال تھا


کہ آسمان علم کا ستارہ ایک بجھ گیا

زمیں بھی رو رہی ہے کون شخص ہائے اٹھ گیا


کہ اشک کی سیاہی سے یہ شعر لکھ رہا ہوں میں

میں اس سے زیادہ غمزدہ ہوں جتنا دکھ رہا ہوں میں


ملی ہے جب سے یہ خبر، یہ قلب بے قرار ہے

فقط اکیلا میں نہیں، ہر ایک سوگوار ہے


کہ رحمتوں سے ڈھانپ لے، الہی اس کو معاف کر

بنا مکین خلد کا، خطا سے اس کو صاف کر


کہ تنہا اپنی ذات میں تھا مستقل وہ انجمن

کہ جس کے انتقال سے، اجڑ گیا ہے یہ چمن


خلف کے دورِ جہل میں، وہ جو سلف کا عکس تھا

زمانہ روئے گا جسے، ہاں وہ عزیر شمس تھا

آپ کے تبصرے

3000