آسماں سے اتارے جاتے ہیں
چھت پہ اس کی ستارے جاتے ہیں
ہم ہیں متروک سنتوں کی طرح
شاذ و نادر پکارے جاتے ہیں
جب پڑیں مشکلیں تو آیا سمجھ
وقت پر سب سہارے جاتے ہیں
تم بھی نکلو ہمارے دل سے حضور
ہم بھی دل سے تمھارے جاتے ہیں
جی میں جو آیے جس کے کہتا ہے
حوصلے تو ہمارے جاتے ہیں
جان و دل کی ہے کب انھیں پروا
جان و دل جن پہ وارے جاتے ہیں
سہہ نہ پاؤگے وقت رخصت کو
آنکھ میچو کہ پیارے جاتے ہیں
میرے مولا زمین پر تیری
بندے بے موت مارے جاتے ہیں
خوں ابلتا ہے بام و در سے حسن
درد و وحشت ابھارے جاتے ہیں
آپ کے تبصرے