بہہ پڑتا ہے آنکھوں سے جذبات کا جھرنا بھی

عبدالکریم شاد شعروسخن

روکے سے نہیں رکتا خوشبو کا بکھرنا بھی

بھنوروں کی طبیعت میں ہوتا ہے ٹھہرنا بھی


پیمان تھا جس دن کا وہ آ تو گیا لیکن

افسوس مقدر ہے اس دن کا گزرنا بھی


میں ساحلِ ہستی کے انجام سے واقف ہوں

خطرے سے نہیں خالی کشتی سے اترنا بھی


جب دیکھنے والے کی آنکھیں ہی بکھر جائیں

پھر راس نہیں آتا زلفوں کا سنورنا بھی


دل سرد ہو کتنا ہی اک روز تو پگھلے گا

بہہ پڑتا ہے آنکھوں سے جذبات کا جھرنا بھی


تقدیر کی ہر صورت اچھی تو نہیں لگتی

تصویر میں لازم ہے ہر رنگ کا بھرنا بھی


رکنا بھی نہیں ہم کو کیچڑ سے بھی بچنا ہے

دنیا سے نبھانا بھی دنیا سے مکرنا بھی


پھر شاد خبر آئی اس شوخ کے آنے کی

ایسے میں قیامت ہے اک پل کا گزرنا بھی

آپ کے تبصرے

3000