پرانا چراغ

حافظ عبدالحسیب عمری مدنی وفیات

درویش صفت، بزرگ عالمِ دین مولانا عبدالباسط ریاضی بروز جمعہ (5 محرم 1446ھ مطابق 12 جولائی 2024ء) تقریبا 82 سال کی عمر میں ہمیں داغ مفارقت دے گئے، إنا لله وإنا إليه راجعون غفر الله له وأسكنه فسيح جناته آمين۔
آپ کی زندگی زمینی سطح کی مسلسل حرکت و عمل سے عبارت تھی، جو ذمہ داری اٹھائی حتی المقدور اسے بھرپور نبھایا۔
مولانا آندھراپردیش کے شہر رائیدرگ اور خانوادہ اسماعیل صاحب(بانئ جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ) کے چشم و چراغ تھے۔
ایک مدرس، مربی اور داعی کی حیثیت آپ کی شخصیت اس شعر کا مصداق تھی
نرم دم ِگفتگو گرم دم ِ جستجو
رزم ہو یا بزم ہو پاک دل و پاکباز
مولانا جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ کے سابق ناظم، شیخ الحدیث اور اس کی مجلس منتظمہ کے رکنِ رکین، رائیدرگ کی مرکزی مسجد اہل حدیث کے متولی، سابق امیر صوبائی جمعیت اہلحدیث متحدہ آندھراپردیش، مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے رکنِ عاملہ اور جمعیت ابنائے قدیم رائیدرگ کے سرپرستِ اعلی رہے۔
مولانا پرانے وقتوں کے اہل حدیث علماء کی روایات کے امین تھے، آپ کی زیر صدارت کئی دینی اجتماعات میں شرکت اور خطابت کا موقعہ ملا، آپ نے خطبہ صدارت میں میرے تئیں ہمیشہ ذرہ نوازی سے کام لیا، سنتے ہیں کہ پیٹھ پیچھے بھی ہم خوردوں کو بہت نوازتے تھے، تقریبا تین سال قبل آندھرا پردیش کے شہر گنتکل کے اجلاس میں اپنے خطبہ صدارت میں آپ نے خطابت کے حوالے سے مجھے ایک خاص لقب سے بھی نوازا تھا۔
مولانا سے ملاقاتیں محدود ہی رہیں مگر شخصیت اس قدر مسحور کن تھی کہ ایک ہی ملاقات میں اپنی سادگی سے گرویدہ کرلے گئے، ان کے علم کی گواہی تو ان کے سینکڑوں شاگرد دیں گے جنھوں نے ان سے سالہا سال تک کسبِ فیض کیا ہے، ہم نے تو یہ دیکھا کہ آپ نئے زمانے کی چکاچوند میں پرانے وقتوں کے اقدار کے امین اور قدیم علماء اہل حدیث کی چلتی پھرتی ایک مکمل تصویر تھے۔
ایک اجلاس میں منتظمین کی گزارش پر خطبہ صدارت کے دوران مسلکِ اہل حدیث کے تعارف پر گفتگو فرمائی، کہا: “جس طرح اسلام کی پانچ بنیادیں کلمہ، نماز، زکات، روزہ اور حج ہیں اسی طرح اہل حدیث ہونے کی بھی پانچ بنیادیں ہیں۔ سینے پار ہاتھ باندھنا، قرأة خلف الإمام، آمین بالجہر، رفع الیدین اور گیارہ رکعت تراویح پڑھنا”
مسلکِ اہل حدیث کی دعوت در اصل کتاب و سنت کو سلف صالحین کے فہم کے مطابق اپنانے کی دعوت ہے۔ بنا بریں بعض حضرات کو مولانا کا بیان کردہ یہ تعارف بظاہر ناقص یا قابلِ اعتراض نظر آسکتا ہے، لیکن اہل علم سے یہ بات مخفی نہیں ہے کہ برصغیر میں مسلکِ اہل حدیث کی دعوتِ عمل بالحدیث اور مسلک پرستی کے جمود اور تقلید شخصی کی دعوت کے درمیان ان مسائل کی حیثیت حد فاصل کی ہے۔
امام ابو جعفر طحاوی نے العقيدة الطحاوية میں لکھا ہے: (ونرى المسح على الخفين في السفر والحضر كما جاء في الأثر)
ہم اہل سنت سفر و حضر میں مسح علی الخفین کو جائز مانتے ہیں جیسا کہ احادیث میں وارد ہے۔
عقیدہ کی کتاب میں ایک فقہی مسئلہ کے اس تذکرہ کی توجیہ بیان کرتے ہوئے شیخ البانی فرماتے ہیں امام طحاوی نے دیگر علماء کی طرح عقیدہ کی کتاب میں اس مسئلہ کا تذکرہ اس لیے کیا ہے کہ یہ ایک متواتر سنت ہے اور روافض اس سنت کے مخالف ہیں۔ (متن الطحاوية بتعليق الألباني)
گویا بات مسح علی الخفین کی ہو کہ آمین و رفع یدین وغیرہ کی، یہ مسائل اپنی جگہ جہاں فقہی مسائل ہیں وہیں اپنے مخصوص سیاق میں اتباع و تقلید شخصی کے درمیان فرق کا معیار بھی قرار پاتے ہیں۔
مولانا اجلاس میں بحیثیت صدر مدعو کیے جاتے، آپ کی صدارت کی یہ خصوصیت تھی کہ مجلس میں ابتدا سے انتہا تک نہ صرف شریک رہتے، بغور سماعت فرماتے بلکہ اپنے خطبہ صدارت میں سب سے پہلے فردا فردا ہر مقرر اور اس کی تقریر پر اظہار خیال فرماتے، ہماری مجلسوں میں ایسے صدر اب خال خال ہی نظر آتے ہیں۔
مولانا کی سب سے بڑی خوبی آپ کی سادگی تھی، آپ کی شخصیت کا سب سے جامع وصف میری نظر میں یہی ہے، لباس، رہن سہن، طرز تکلم، مزاج، سوچ، معاملات، خطاب غرض یہ کہ ہر جگہ یہ سادگی جھلکتی اور چھلکتی تھی۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد لوگ تدفین سے فارغ ہوئے تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: (هكذا ذهاب العلم، لقد دفن اليوم علم كثير) علم ایسے ہی رخصت ہوتا ہے، آج ہم نے علم کے ایک بڑے حصہ کو دفن کردیا۔
مولانا کی تدفین سے لوٹتے جم غفیر کو دیکھ کر بے ساختہ یہ احساس جاگا کہ سادگی رخصت ہوگئی اور لوگ اہل حدیث علماء کی سادگی اور قدیم روایات اور اقدار کے بہت بڑے حصہ کو دفن کر آئے۔
جنازہ کیا تھا؟ تا حد نظر انسانی سروں کا ایک سیلِ رواں جو زبانِ حال سے پکار پکار کر کہہ رہا تھا: ایسے لوگ محلوں میں نہیں دلوں میں بستے ہیں۔
یہ پرانا چراغ آخری وقت تک ٹمٹماتے ہوئے بھی نئے زمانے کو روشنی دیتا رہا۔
غفر الله للشيخ ورفع درجاته في الجنة آمين

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
MD samiullah

وہ لقب جس سے آپ نوازے گئے