وصل کی شب تھی درہم برہم
روزِ ہجر تھا لشتم پشتم
میری حالت زخمی زخمی
تیرا سراپا مرہم مرہم
صحرا صحرا تیری طلب میں
مثل مجنوں گشتم گشتم
تو ہے شگفتہ گل کی صورت
میں بلبل سا رقصم رقصم
میرے اندر تو رہتا ہے
میں بھی تجھ میں ہستم ہستم
پل پل ہجر میں رونا کیسا
ہر حالت میں مستم مستم
میرا عشق بدلنے والا
ساعت ساعت موسم موسم
کاشف غزلیں کیوں لکھتے ہو
اس کی یاد میں ہر دم ہر دم
آپ کے تبصرے