میری تقدیر میں ہے، ان سے جدا ہو جانا

سحر محمود شعروسخن

میری تقدیر میں ہے، ان سے جدا ہو جانا

“روتے روتے غم فرقت میں فنا ہو جانا”


میری حالت پہ نہ تم کھاؤ ترس، رہنے دو

مجھ کو آتا ہے محبت میں فنا ہو جانا


تم نہ آتے تو کسی طور نہیں ممکن تھا

میرے بیمارِ دل و جاں کی دوا ہو جانا


حال یہ ہے کہ جو بندے کے نہیں لائق ہیں

چاہتے ہیں وہ زمانے کا خدا ہو جانا


کم قیامت سے کسی طرح نہیں میرے لیے

ایک لمحے کے لیے اس سے جدا ہو جانا


میری فطرت میں ہی شامل ہے وفا میرے دوست

اتفاقات نہیں مجھ سے وفا ہو جانا


تلخیاں دیکھو در آئیں نہ کہیں رشتوں میں

دور سے ملنا سحر مل کے جدا ہو جانا


آپ کے تبصرے

3000