مہکی ہوئی فضا ہے، خوشبو بکھر رہی ہے
چھبیس جنوری ہے، چھبیس جنوری ہے
اس باغ کے مناظر پریاں بھی تک رہی ہیں
بھنوروں کے پاس کلیاں خود ہی مٹک رہی ہیں
ہر سو بہار آئی، چڑیاں چہک رہی ہیں
لمحوں میں پنکھڑی بھی گلنار ہو رہی ہے
چھبیس جنوری ہے، چھبیس جنوری ہے
اے بلبلو! اٹھو اب قومی ترانہ گاؤ
جمہوریت کا نغمہ گلشن میں گنگناؤ
“سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں” سناؤ
اہل وطن کے دل میں احساس برتری ہے
چھبیس جنوری ہے، چھبیس جنوری ہے
ہر بھارتی کے لب پر جاری ہے ایک نعرہ
سارے جہاں سے اونچا پرچم رہے ہمارا
جمہوریت پہ حملہ ہم کو نہیں گوارا
اپنے وطن پہ کاشف ! اپنی ہی سروری ہے
چھبیس جنوری ہے، چھبیس جنوری ہے
ہندوستاں منائے فرح و سرور کا دن
آئین کے وطن پر کامل ظہور کا دن
اسلاف کے لہو پر فخر و غرور کا دن
اس دن کی آبرو پر قربان زندگی ہے
چھبیس جنوری ہے، چھبیس جنوری ہے
بہت