درد رکھتا ہوں دل کے اندر تک

سحر محمود شعروسخن

درد رکھتا ہوں دل کے اندر تک

کیوں خبر پہنچے دیدۂ تر تک


ٹھہرو ٹھہرو ہے اتنی جلدی کیا

چھوڑ آؤں گا میں تمھیں گھر تک


تو لگاتا ہے آگ جو باہر

وہ پہنچ جائے گی ترے گھر تک


یہ تو سچ ہے کہ ایک قطرہ ہوں

میرے پاس آتے ہیں سمندر تک


اس نئے عہد کی محبت کا

رستہ جاتا ہے صرف بستر تک


یہ غزل ہے میاں! غزل سنیے

اتنا بھی سوچیے نہ اندر تک


جس کا مسلک فقط محبت ہے

ہے پہنچ اس کی دل کے اندر تک


کیوں نہ ہو پھر سحر خسارے میں

روٹھ جائے اگر مقدر تک

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
Abdul Noor Malik

شاندار اور پر لطف غزل 💐💐💐
ڈھیروں مبارکباد قبول فرمائیں