ساتھیو تم حوصلہ اپنا دکھاتے کیوں نہیں
کامیابی کے لئے تم آگے آتے کیوں نہیں
یہ ہنر مندوں کی دنیا ہے تو اس دنیا میں کیوں
آگے بڑھ کر نام اپنا تم لکھاتے کیوں نہیں
بے حسی کا زہر پی کر نوجواں سوتے گئے
آپ ہی اپنی خودی سے جگمگاتے کیوں نہیں
توڑ ڈالیں گے زمانے کی سبھی ہم بندشیں
کم نہیں ہیں ہم کسی سے یہ جتاتے کیوں نہیں
تم کو حق مل جائے گا فیضیؔ مگر یہ شرط ہے
حوصلہ تم بازؤوں کا اب دکھاتے کیوں نہیں
آپ کے تبصرے