ہم دل میں ابھی خواہشِ سادہ نہیں رکھتے

صبا شعیب شعروسخن

ہم دل میں ابھی خواہشِ سادہ نہیں رکھتے

اے دوست بچھڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے


پہچان الگ اپنی بناتے ہیں جہاں میں

رنگوں کا عجب ہم یوں لبادہ نہیں رکھتے


فطرت میں بخیلی ہو کسی کی تو سمجھ لے

دل اس کے لیے ہم بھی کشادہ نہیں رکھتے


میزان پہ شعروں کو نہ تولو کہ ابھی ہم

بحروں پہ پکڑ اتنی زیادہ نہیں رکھتے


رہتے ہیں وہی اڑتے ہیں مانندِ صبؔا جو

ہم فوج میں کوئی بھی پیادہ نہیں رکھتے

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
خبیب حسن

شاید
بحروں پہ پکڑ اتنی بھی زیادہ نہیں رکھتے

خوب😊😊