اپنا کہتا ہے پر نہیں لگتا

شہاب الدین کمال شعروسخن

اپنا کہتا ہے پر نہیں لگتا

مجھ کو وہ معتبر نہیں لگتا


اس قدر جھوٹ بولے جاتے ہو

رب سے کیا تم کو ڈر نہیں لگتا؟


خم جو غیروں کے در پہ ہوتا ہے

رب کو اچھا وہ سر نہیں لگتا


جو بری صحبتوں کے عادی ہوں

ان کو پھر شر بھی شر نہیں لگتا


اس شجر پر حجر نہیں آتے

جس شجر پر ثمر نہیں لگتا


جو خودی اپنی بیچ ڈالے وہ

مجھ کو اچھا بشر نہیں لگتا


جس میں ہو خود نمائی اے شامخ

مجھ کو وہ باہنر نہیں لگتا

آپ کے تبصرے

3000