کون تھا اور سوا تیرے یقیں کے لائق

سحر محمود شعروسخن

کون تھا اور سوا تیرے یقیں کے لائق

تو نے چھوڑا ہی کہاں مجھ کو کہیں کے لائق


پاؤں اب ان کے زمیں پر ہی نہیں پڑتے ہیں

کیسے ہو سکتے ہیں وہ خاک نشیں کے لائق؟


آسمانوں کے بھی در ہوں گے تمھارے لیے وا

بن تو جاؤ بھلا تم روے زمیں کے لائق


ان کے ماتھے کی شکن سے ہے پریشاں مرا دل

بات تو کچھ بھی نہ تھی چیں بہ جبیں کے لائق


یہ ضروری نہیں سب صاحبِ مسند ہی رہیں

کیا یہ دنیا نہیں بے تاج و نگیں کے لائق؟


اب تو آلام و مصائب میں سکوں ملنے لگا

اور کچھ ڈھونڈیے اس قلبِ حزیں کے لائق


تو اگر چاہے تو ہو سکتا ہوں میں بھی مولٰی!

سایۂ عرشِ بریں، خلدِ بریں کے لائق


تم ابھی آئے ہو کیا تم کو خبر ہوگی سحر!

کون ہے شہر میں ہاں اور نہیں کے لائق

آپ کے تبصرے

3000