دریا پہ زندگی کے کشتی نہ ناخدا
ڈھلتی رہے یہ عمر بھی کرکے خدا خدا
دل سے اگر کہوں تو دل کا یہ حال ہے
دل سے ہوں بےخبر تو اپنے ہی با خدا
قیمت بھی لگ گئی ہے اوپر سے مول بھاؤ
انسان کے بازار میں چھوٹا بڑا خدا
پتھر تراش ہم نے قسمت جگائی يوں
گڑھتے رہے خدا اور بِکتا رہا خدا
لوگوں نے بندگی کے منصب گھٹا لیے
کل تک زمیں پہ تھا جو پتھر بنا خدا
آ ساتھ بیٹھ کر ہم کرتے ہیں غوروفکر
ہاں ایک ہی تو ہے وہ تیرا میرا خدا
اردو میں دیکھیے تو نقطے کی اہمیت
فوزان ایک بھول سے ہوگا جدا خدا
Bahut khoob janab
bahut shukriya