دریا پہ زندگی کے کشتی نہ ناخدا

فوزان جے راجپوری شعروسخن

دریا پہ زندگی کے کشتی نہ ناخدا

ڈھلتی رہے یہ عمر بھی کرکے خدا خدا


دل سے اگر کہوں تو دل کا یہ حال ہے

دل سے ہوں بےخبر تو اپنے ہی با خدا


قیمت بھی لگ گئی ہے اوپر سے مول بھاؤ

انسان کے بازار میں چھوٹا بڑا خدا


پتھر تراش ہم نے قسمت جگائی يوں

گڑھتے رہے خدا اور بِکتا رہا خدا


لوگوں نے بندگی کے منصب گھٹا لیے

کل تک زمیں پہ تھا جو پتھر بنا خدا


آ ساتھ بیٹھ کر ہم کرتے ہیں غوروفکر

ہاں ایک ہی تو ہے وہ تیرا میرا خدا


اردو میں دیکھیے تو نقطے کی اہمیت

فوزان ایک بھول سے ہوگا جدا خدا

2
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
1 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Sirajul Haque

Bahut khoob janab

fauzan ahmad

bahut shukriya