کس کی مرضی ہے کیا سمجھتا ہوں

سحر محمود شعروسخن

کس کی مرضی ہے کیا سمجھتا ہوں

اپنا اچھا برا سمجھتا ہوں


کون رہ زن ہے جانتا ہوں میں

کون ہے رہ نما سمجھتا ہوں


کون سنجیدہ و بزرگ یہاں

کس میں ہے بچپنا سمجھتا ہوں


کس نے کشتی مری ڈبوئی ہے

کون تھا نا خدا سمجھتا ہوں


قرب کس سے یہاں مناسب ہے

کس سے ہو فاصلہ سمجھتا ہوں


جس کو پروا نہیں مری کوئی

اس سے ملنا سزا سمجھتا ہوں


ایسی باتیں نہ کیجیے صاحب

آپ کو آئنہ سمجھتا ہوں


میں بزرگوں کی ڈانٹ کو بھی سحر

اپنے حق میں دعا سمجھتا ہوں


سیدھے سچوں کو ہی سحر محمود

لائقِ اعتنا سمجھتا ہوں

آپ کے تبصرے

3000