خواہش ہے تری، روز سماچار میں آئے

صبا شعیب شعروسخن

خواہش ہے تری، روز سماچار میں آئے

کیوں تیری تمنا ہے تو اخبار میں آئے


اجداد کی عظمت کی تجھے فکر نہیں ہے

پھر چاہ ہے یہ کیوں کہ تو سرکار میں آئے


اخلاص، وفا دونوں کی بنیاد ہو پختہ

چاہت ہے اگر تیری، تُو ابرار میں آئے


سمجھا تھا کہ یہ زندگی آسان بہت ہے

لیکن سبھی پتھر اسی کہسار میں آئے


اردو کی بقا کے لیے پُر عزم صبؔا ہے

تاکہ یہ زباں پیاری سی، گھر بار میں آئے

آپ کے تبصرے

3000