اُس کی یادوں سے بسا اک قافلہ رہ جاۓ گا
راستے کٹ جائیں گے اور فاصلہ رہ جاۓ گا
اک کسک دل میں ہے باقی ہائے جو یہ بھی نہ ہو
تیرے میرے درمیاں پھر کیا بھلا رہ جائے گا
اتفاقا راہ میں پوچھو نہ حال دل میرا
بے وجہ کی بات میں باقی گلہ رہ جاۓ گا
در کھلا رکھا ہے کب سے جنبش و آہٹ کہاں
لگ رہا ہے رتجگوں کا سلسلہ رہ جاۓ گا
غم غلط ہو جائیں گے اپنوں کے ہوں یا غیر کے
بس غم جاناں کا آخر مسئلہ رہ جاۓ گا
اتفاقا راہ میں پوچھو نہ حال دل میرا
بے وجہ کی بات میں باقی گلہ رہ جاۓ گا
بہت خوب
ماشاءاللہ