روشنی سے پیار ہونا چاہیے

نسیم اختر عبدالمجید وصی سلفی شعروسخن

روشنی سے پیار ہونا چاہیے

ظلمتوں پہ وار ہونا چاہیے


وقت کتنا بھی ہو مشکل، یاد رکھ

عزم کو کہسار ہونا چاہیے


ہر طرف ہیں موت کے بڑھتے قدم

زندگی سے پیار ہونا چاہیے


کو بہ کو چلتی ہوئی باد صبا

روح کو سرشار ہونا چاہیے


راہ گر ہے پر خطر تو بھاگ مت

حوصلہ، دیوار ہونا چاہیے


مردنی سی چھا گئی ہے ہم پہ اب

بر سر پیکار ہونا چاہیے


قوم مسلم جاگ جائے خواب سے

اس کو تو معمار ہونا چاہیے


زیست کی بکھری ہوئی ہیں کرچیاں

اب ہمیں ہشیار ہونا چاہیے


مل رہا ہم کو براہیمی سبق

آگ کو گلزار ہونا چاہیے


ہم جو چاہیں ہوں ثریا پر مقیم

اس طرح کردار ہونا چاہیے


صنعت شعر و سخن مقبول ہو

فن کا بھی معیار ہونا چاہیے


مسندوں پہ جلوہ گر بس تم ہی ہو

اب تمھیں فن کار ہونا چاہیے


کشتیاں جب ہوں بھنور میں قوم کی

ہاتھ کو پتوار ہونا چاہیے


اٹھ وصی بزم جہاں کچھ اور ہے

کچھ نہ کچھ شہکار ہونا چاہیے

آپ کے تبصرے

3000