نفرت کی اس وبا میں الفت کو عام کردے

م . ع . اسعد شعروسخن

نفرت کی اس وبا میں الفت کو عام کردے

انصاف کا وطن میں قائم نظام کردے


اپنے ہی حق کی خاطر جو لوگ لڑ رہے ہیں

دے حوصلہ انھیں اور اعلی مقام کردے


دلی ہو یا علی گڑھ آسام ہو یا لکھنؤ

ہر شہر میں تو اپنی رحمت مدام کردے


یہ زورِ ظلم یا رب اب حد سے بڑھ چکا ہے

اس ظلم کی خدایا اب تو، تُو شام کردے


ہم کو ہمارے گھر سے چاہے ہیں یہ بھگانا

یہ جس کے مستحق ہوں وہ انتظام کردے


بندوں پہ تیرے کتنا یہ ظلم کررہے ہیں

ان ظالموں کا یا رب! جینا حرام کردے


یہ شانتی کے دشمن ہوجائیں چھلنی چھلنی

ان کے بدن میں یا رب! اتنے مسام کردے


انساں کے بھیس میں جو حیواں بنے ہوئے ہیں

تو ظاہراً بھی ان کو مثلِ انام کردے


باطل کے زور سے جو یہ ہوگئی ہے بھاری

اس کیتلی کو یا رب! بارہ گرام کردے


ہم تیرے دشمنوں سے بے تیغ لڑ پڑے ہیں

ہمت ہی اسلحوں کے قائم مقام کردے


ہوں قابلِ ہدایت، تو ان کو رہ دکھا دے

ورنہ تو کام ان کا یا رب! تمام کر دے


اللہ ترے حضور یہ اسعد کی التجا ہے

ظلمت کے دور کا تو اب اختتام کردے

آپ کے تبصرے

3000