شاہین باغ

عبدالبر مدنی شعروسخن

آج صلاۃ عشاء سے قبل شاہین باغ کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کرنے گیا، محترمہ کویتا کرشن اور پروفیسر منوج جھا کا خطاب ہو رہا تھا، عوام کا جوش اور خواتین کا جذبہ قابل دید تھا، واپس آکر کچھ کہنے کو جی چاہا، تو یہ چند اشعار نظم ہو گئے:

کس زمیں کا نام ہے شاہین باغ؟

کس یقیں کا نام ہے شاہین باغ؟


چومتا ہے جس کو جھک کر آسماں

اس زمیں کا نام ہے شاہین باغ


جس نے روکا راستہ طوفان کا

اس یقیں کا نام ہے شاہین باغ


جس نے مُردوں کو عطا کی زندگی

اس زمیں کا نام ہے شاہین باغ


کر دیا مایوسیوں کو پاش پاش

اس یقیں کا نام ہے شاہین باغ


قوت نسواں کا جو مظہر بنی

اس زمیں کا نام ہے شاہین باغ


جھک نہیں سکتی جو باطل کے حضور

اس جبیں کا نام ہے شاہین باغ


جس پہ نازاں آج ہندوستان ہے

اس زمیں کا نام ہے شاہین باغ


آہ میری بھی وہی ہے سرزمیں

جس زمیں کا نام ہے شاہین باغ

آپ کے تبصرے

3000