ہر گھڑی مرے دل پر، رنج و غم کا سایہ ہے

م . ع . اسعد شعروسخن

ہر گھڑی مرے دل پر، رنج و غم کا سایہ ہے

درد یہ رگ و پے میں، کس طرح سمایا ہے


اشک اب نکلنے سے پہلے سوکھ جاتے ہیں

مجھ کو دنیا والوں نے، اس قدر رلایا ہے


میں تو خوب ہنس مکھ تھا ، پر یہ ظلم کر کر کے

مجھ کو بعض لوگوں نے، تند خو بنایا ہے


اب کسی بھی انساں کا ڈر نہیں بچا دل میں

اک ڈرانے والے نے، اس قدر ڈرایا ہے


شکریہ کہوں کیسے اے الم ، مجھے تو نے

زندگی کے جینے کا طرز جو سکھایا ہے


اصلیت یہ دنیا کی، آؤ تم کو بتلاؤں

ماسوائے خالق کے، سب کا سب یہ سایہ ہے


خواب جلتے دیکھے ہیں، ”مردے“ چلتے دیکھے ہیں

چار دن کے جیون نے، کیا سے کیا دکھایا ہے


چائے سے بھی اب مجھ کو، ہو گئی ہے نفرت سی

جب سے چائے والے نے، دیش کو جلایا ہے


سامنے سمندر ہے، پھر بھی دیکھو پیاسا ہوں

زندگی میں یہ میری کیسا موڑ آیا ہے


سوز و غم کی شدت سے ، جب بھی دل جلا میرا

آنسوں کی بارش سے، آگ کو بجھایا ہے


غم میں مسکرانے کا، یونہی کب ہنر آیا

قتل کرکے خوشیوں کو، سولی پہ چڑھایا ہے


مدتوں کے بعد اتنی، مجھ کو خود کی یاد آئی

مدتوں کے بعد اسعد، میں نے خود کو پایا ہے

آپ کے تبصرے

3000