عام ہو احتجاج لوگوں کا

سحر محمود شعروسخن

عام ہو احتجاج لوگوں کا

تاکہ ہوجاے راج لوگوں کا


ہے یہ اچھا علاج لوگوں کا

کیجیے کام کاج لوگوں کا


ختم سا ہوگیا تھا دنیا میں

ظلم پر احتجاج لوگوں کا


احتجاجی عمل ضروری ہے

ٹھنڈا ہوگا مزاج لوگوں کا


جیسے شاہین باغ والے ہیں

کاش ہو ہر سماج لوگوں کا


سہمی سہمی ہوئی حکومت ہے

دیکھ کر جوش آج لوگوں کا


ہے بھلائی اسی میں اے منصف!

پیش کر دے خراج لوگوں کا


ہے وہی بادشاہِ وقت سحر

جس کے سر پر ہو تاج لوگوں کا

آپ کے تبصرے

3000