جس سَمے لوگ سر کھجاتے ہیں
علم والے ہی کام آتے ہیں
بوجھ سارا غریب اٹھاتے ہیں
اہل کرسی مزے اڑاتے ہیں
اک مصیبت سے جنگ لڑنے کو
ہم فقط تالیاں بجاتے ہیں
موت آتی نہیں کسی کو بھی
موت تک چل کے ہم ہی جاتے ہیں
کیا کہا تم نے وہ اکیلے میں
میرے اشعار گنگناتے ہیں
لوگ رکھتے ہیں دو دو چہرے عطا
اک دکھاتے ہیں اک چھپاتے ہیں
آپ کے تبصرے