عنقا ہیں لغزشوں پہ وہ پچھتانے والے لوگ

سحر محمود شعروسخن

عنقا ہیں لغزشوں پہ وہ پچھتانے والے لوگ

تنہائی میں بھی خود سے حیا کھانے والے لوگ


جب تک قدم ہیں راہ پہ ہر موڑ پر جناب!

ملتے رہیں گے آپ کو بہکانے والے لوگ


ہم کو بھی جانا ہوگا کسی دن اسی نگر

آتے نہیں جہاں سے کبھی جانے والے لوگ


الفاظ ضایع ان پہ نہیں کرتے اہلِ ہوش

ہوتے نہیں کسی کے جو کام آنے والے لوگ


کھاتے ہیں جن کی گاتے ہیں ان کی ہی ہر گھڑی

کتنے وفا پرست ہیں گن گانے والے لوگ


کب مانتے ہیں اہلِ جنوں دوسروں کی بات

بے کار پیچھے پڑتے ہیں سمجھانے والے لوگ


مشکل ہے اب جہاں میں ملیں آپ کو سحر

اوروں کے حق کے واسطے لڑ جانے والے لوگ

آپ کے تبصرے

3000