قرنطینہ کو انجواۓ کیجیے

ابوعفاف

شاید صدیوں میں ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ کم و بیش پوری دنیا کو کسی ایک بیماری نے بیک وقت اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس کے نقصانات اور احتیاطی تدابیر پر بہت کچھ لکھا اور بولا جا چکا ہے اور الحمدللہ اس سے خاطر خواہ فائدہ حاصل ہونے کی امید بھی ہے۔ جہاں اس بیماری نے ہمیں ہزاروں مسائل کے بیچ لا کھڑا کیا ہے اور روزانہ نت نئے مسائل کا سامنا ہے وہیں اس میں کچھ خیر کے پہلو بھی ہیں۔ شاید پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ تقریبا پوری دنیا اپنے گھروں میں محصور ہوچکی ہے۔ اور یہ قید ہفتہ دو ہفتہ نہیں بلکہ مہینوں پر مشتمل ہے۔ جہاں بہت سے سوالات ہیں وہیں یہ بھی اک سوال ہے کہ آخر ہم کریں گے کیا؟
اس مضمون کے ذریعے میں نے اس سوال کا جواب اپنے طور پر دینے کی کوشش کی ہے۔ اسے آپ تین حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ دینی معمولات، روزانہ کرنے کے کچھ کام اور چند نفسیاتی پہلو۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ کسی بھی عادت کو اپنانے یا چھوڑنے کے لیے اکیس دن کی مدت کافی ہوتی ہے۔ ان اکیس دنوں کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہیں چند مشورے!!

الف) نماز باجماعت ادا کیجیے
نماز با جماعت ادا کرنے کے سلسلے میں آپ کو بے شمار واٹس اپ موصول ہوۓ ہوں گے۔ میرا آپ سے مطالبہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ باجماعت نماز کے لیے اذان بھی دیجیے۔ عورتوں کو عموما اذان کا جواب دینے کا موقع نہیں ملتا۔ بلکہ ہم مردوں کو بھی بڑی مشکل سے توفیق ہوتی ہے۔ ان دنوں کو استعمال کیجیے کہ اس کی عادت پڑ جائے۔ یعنی باقاعدہ اذان دی جائے اور اس کا جواب دیا جائے۔ بچوں کو اذان اور اذان کا جواب دینے کا طریقہ سکھلائیے اور اذان کے جواب میں پڑھی جانے والی دعا بھی۔
اذان کے بعد سنتوں کی ادائیگی کا مطالبہ بھی کیجیے۔ رمضان کے علاوہ شاید یہ پہلا موقع ہے جب ایسا کرنا یعنی مستقل پانچ فرض نمازوں میں سنتوں کو باقاعدہ ادا کرنا ہمارے لیے بہت آسان ہوگا۔

ب) قران پڑھیے اور یاد کیجیے
دن کا کوئی حصہ مقرر کر لیجیے اور اس مقرر وقت پر روزانہ قران اٹھا لیجیے جیسے اسکول کے بچے کرتے ہیں۔ ابتدا کیجیے بھولے ہوئے حصہ سے یا پھر ایسی سورتیں جن سے کان مانوس ہوں۔ اب ان یاد کی ہوئی سورتوں کو نماز میں پڑھالیجیے۔ نماز میں یاد کی ہوئی سورت کو صحیح صحیح پڑھا لے جانا اپنے آپ میں ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اپنی تجوید، الفاظ کی صحیح ادائیگی، ٹھہرنے اور نہ ٹھہرنے کے قواعد، رفتار ان تمام چیزوں کو یکے بعد دیگرے آپ حل کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں حرمین کے یا دنیا کے کسی بھی اچھے قاری کو منتخب کرسکتے ہیں۔ ان شاءاللہ بہت فائدہ ہوگا۔

ر) کتاب پڑھیے
اگر آپ کتابوں کے شوقین ہیں تو اس وقت کو غنیمت جانیے اور دیمکوں کے دوست بن جائیے۔ اگر ذخیرہ موجود نہیں تو آن لاین دنیا کا سہارا لیجیے اور پڑھیے۔ اس سے زیادہ موزوں صورتحال اور کوئی نہیں ہوسکتی کتابیں پڑھنے کے لیے۔ خود بھی پڑھیے اور اپنے بچوں کو بھی پڑھنے کی عادت ڈالیے۔ بچے کتابیں پڑھنا اپنے بڑوں کو پڑھتے دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ آپ کوشش کرکے آن لائن یا موبائل پر پڑھنے کے بجائے کتابیں ہاتھ میں لے کر پڑھیں۔ پڑھنا شخصیت کو سنوارنے کی پہلی سیڑھی ہے۔ اگر آپ پڑھتے رہے ہیں یا پڑھنے کے عادی ہیں تو آپ اس کے فوائد بخوبی جانتے ہیں۔ اور اگر نہیں تو پڑھیے اور بہت جلد آپ خود بخود جان جائیں گے۔
اگر پڑھنے کے لیے انتخاب کرنا مشکل ہورہا ہے تو سیرتوں سے ابتدا کیجیے۔ سیرت نبوی اور سیر صحابہ تقریبا دنیا کی تمام زبانوں میں مہیا ہے۔ اگر سیر پڑھ چکے ہیں تو تفسیر میں دلچسپی لینے کی کوشش کیجیے۔ دینی موضوعات خشک معلوم ہوتے ہوں تو ساتھ میں کوئی ناول یا آپ کے معاش سے جڑی کوئی کتاب بھی اٹھا لیجیے۔ ترتیب ایسی بنائیے کہ جب مکمل فریش ہوں تو دینی مواد تھوڑا سا پڑھ لیجیے اور نوٹس بناتے جائیں اور جب بور ہورہے ہوں تو اپنی پسند کا موضوع پڑھیے۔

ز) لکھیے
میں جانتا ہوں کہ لکھنا آسان کام نہیں لیکن لکھنا لکھنے سے ہی آتا ہے۔ ضروری نہیں کہ جو آپ لکھیں وہ ہر کسی کو پسند ہی آئے اور اس کی کوئی ضرورت بھی نہیں۔ لکھیے تاکہ آپ خود کو ہلکا محسوس کرسکیں۔ جو من میں آئے لکھتے جائیں لکھتے جائیں یہاں تک کہ خالی ہوجائیں۔ اگر آپ نے اس سے پہلے کبھی نہیں لکھا تو اب لکھ لیجیے۔ خود موضوع کا انتخاب کیجیے اور خود کو جج بنا لیجیے۔ اگر آپ کی نظر سے کوئی اہم مضمون گزرے اور آپ محسوس کرتے ہیں کہ اسے آپ کی سوسائٹی تک پہنچنا چاہیے تو اس کا ترجمہ کردیجیے۔ ضروری نہیں آپ کا ترجمہ پبلش ہو ہی جائے مگر کم از کم آپ نے اپنی حد تک کوشش تو کی۔ دو چار ترجموں کے بعد آپ اپنی صلاحیتوں میں فرق بھی پائیں گے اور آپ چاہیں تو باقاعدہ کسی اچھے استاد کے پاس اپنے تراجم بھیج کر اپنی اصلاح بھی کرواسکتے ہیں۔

ج) ایکسرسائز کیجیے
ایکسرسائز کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ کسی ایکسپرٹ سے رجوع کریں اور ڈائٹ پلان لیں وغیرہ وغیرہ۔ ہلکی پھلکی ایکسرسائز جو بدن کو چست کردے کافی ہوگی۔ کچھ نہیں تو سیڑھیاں چڑھ لیں اتر لیں۔ اگر آنگن کی سہولیت سے اللہ نے نوازا ہے تو بچوں یا بھائی بہن کے ساتھ مل کر کوئی گیم بیڈمنٹن ٹائپ کا کھیل لیجیے ان شاءاللہ بدن چست ہو جائے گا اور اللہ نے چاہا تو وزن بھی نہیں بڑھے گا۔ اس سے آپ کو پورے دن بھر میں بے شمار کاموں کے لیے انرجی فراہم ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں آپ نے واٹس اپ میں ویڈیوز بھی دیکھے ہوں گے کہ کس طرح لوگ وقت گزاری کے لیے ایکسرسائز کر رہے ہیں۔ بلکہ بہت سارے لوگ تو اس کام میں اپنے پاس پڑوس والوں کو بھی شامل کر رہے ہیں۔

ح) صفائی ستھرائی کا خیال رکھیے
عموما جب کام پر نہ جانا ہو تو نہانے کے خیال سے بھی بھاگتے ہیں لوگ۔ لیکن اگر آپ صبح صبح ہی نہا لیں تو آپ تازگی بھی محسوس کریں گے اور خود کو ہلکا بھی پائیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ روزانہ نہانا کسی وجہ سے ممکن نہ ہو تو کم از کم اچھے سے ہاتھ منہ دھولیں جیسے کسی سے ملنے جانا ہو۔ اپنے بچوں کو بھی اچھی طرح تیار کیجیے تاکہ گھر میں میلہ کا سماں ہو۔ یاد رکھیے کہ اسی گھر میں ہمیشہ آپ کی بیوی آپ کے لیے تیار ہوتی رہی ہے تاکہ صرف اور صرف آپ کو خوش کرسکے۔ ہم مرد ساری زندگی کام پر جانے کے لیے تیار ہوتے آئے ہیں۔ اگر ممکن ہوتو اپنی بیوی یا اپنےگھر والوں کے لیے تیار ہوں۔ ضروری نہیں کہ آپ مہنگے استری شدہ کپڑے زیب تن کریں اس کے لیے آپ ہلکے، گھر میں پہنے جانے والے کپڑوں کو سلیقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کا اثر آپ اپنے آپ اور گھر دونوں پر محسوس کریں گے۔

خ) گھر کے کاموں میں مدد کیجیے
گھر کے کاموں میں والدین، بیوی اور بھائی بہن کا ساتھ دیجیے۔ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا کار ثواب بھی ہے اور اس سے آپ کو گھر والوں کے ساتھ انٹریکشن کا موقع بھی ملتا ہے۔ یہ انٹریکشن اللہ نے چاہا تو آپ کے آپسی تعلقات کو مزید بڑھاوا دے گا۔ گھر کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں آپ کا آگے بڑھ کر مدد کردینا بظاہر معمولی لیکن دور رس نتایج والا عمل ہوگا۔ اس سے آپ کے بچے نصیحت حاصل کریں گے اور آپ محسوس کرسکیں گے کہ گھر کے کام معمولی اور آسان نہیں ہوتے۔ صرف ایک دن کام کرکے تعریف والا منتر ہرگز بھی استعمال مت کیجیے کہ اس سے نہ تو آپ کو آپ کا بنیادی مقصد (خود کو مصروف رکھنا ) حاصل ہوگا نہ ہی کوئی اور فائدہ۔ بلکہ آپ اپنے گھر میں اپنی رہی سہی عزت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

د) اپنی صحت کاخیال رکھیے
یہ کبھی مت بھولیے گا کہ لاک ڈاؤن کا زمانہ چل رہا ہے اور کرونا وائرس اس کی بنیادی وجہ ہے۔ چنانچہ تمام ہوسپٹلز اور طبی مراکز انتہائی مصروف اور مجبور ہیں۔
پھر یہ بھی کہ چھوٹی چھوٹی بیماریاں آپ کے سسٹم کو کمزور بنادیتی ہیں اور آپ کسی بھی قسم کے وائرس کے لیے آسان ٹارگٹ بن جاتے ہیں۔ کھانے پینے میں احتیاط برتیں۔ الم غلم اور مرغن غذاؤں کو بالکل ہی خیرباد کہہ دیں۔ سونے جاگنے اور دیگر مشمولات زندگی پر گہری نظر رکھیں۔ کرونا وائرس کے سلسلے میں ملی احتیاطی تدابیر کا بغور مطالعہ کریں، اپنے اور اپنے گھر والوں کا اس سلسلے میں خاص خیال رکھیں۔

ذ)پرانی عادتوں کا اعادہ / نئی عادتیں
چونکہ آپ کے پاس وافر مقدار میں وقت موجود ہے تو آپ اپنی کسی خاص شوق کو پورا کرسکتے ہیں۔ دوران تعلیم ممکن ہے آپ کو پینٹنگ بنانے کا شوق رہا ہو یا ویب ڈیزائننگ کا یا کوئی اور شوق۔ آپ اس وقت کا استعمال کرکے اپنے شوق کو پورا کرسکتے ہیں۔ یوٹیوب پر تقریبا ہر قسم کا مواد ہر زبان میں موجود ہے۔ بلکہ اس سلسلے میں آپ اپنے بچوں یا چھوٹے بہن بھائیوں کی بھی مدد کرسکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ خود کو اور ان سبھوں کو سوشل میڈیا کے فوائد سے روشناس کراسکتے ہیں۔ دنیا و دیگر موجودات پر ڈسکوری، انیمل پلینیٹ اور نیشنل جیوگرافک چینلز کی بہترین ڈاکیومینٹریز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کون سی چیزیں کیسے بنائی جاتی ہیں، چھوٹی چھوٹی مشینیں کیسے کام کرتی ہیں، مشہور ایجادات کی سیریز، دنیا کے عجائبات، مشہور شخصیات اور بہت کچھ۔ ان سیریز اور ویڈیوز کے ذریعے اللہ نے چاہا تو آپ اپنے بچوں کی پسند اور ناپسند کو پہچان سکتے ہیں اور ان کا مزاج سمجھ سکتے ہیں۔

س) اپنے ارد گرد کی خبر رکھیے
لاک ڈاؤن میں یہ بہت اہم ہے کہ آپ اپنے ارد گرد سے مکمل طرح باخبر رہیں۔ تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ ہمیشہ تیار رہیں۔ خاص طور سے اس وائرس کے سلسلے میں، روزانہ کی خبروں پر نظر رکھیے۔ آپ کے محلے یا علاقے میں کوئی شخص بیمار پڑتا ہے تو آپ کا باخبر رہنا انتہائی ضروری ہے۔ اسی طرح کھانے پینے کی بنیادی چیزیں کہاں مل رہی ہیں، سب سے قریب کون سا ہاسپٹل ہے، کون سا راستہ اپنانا ہے، کس کی مدد کرنی ہے کس سے مدد لینی ہے یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات ایمرجنسی کے وقت بہت کام آتے ہیں۔ یاد رکھیے کہ قسمت انہی کا ساتھ دیتی ہے جو اس کے لیے تیار رہتے ہیں۔

ش) افواہوں سے باخبر رہیے
سوشل میڈیا کا استعمال افواہوں کا شکار ہونے کے بجائے افواہوں سے باخبر رہنے کے لیے کیجیے۔ افواہیں سب سے مہلک ہتھیار ہیں۔ ان سے بچنا ہماری اولین ذمہ داری ہے کیونکہ وہم کا کوئی علاج نہیں ہوتا اور یہ افواہیں آپ کو وہمی بنا دیتی ہیں۔ آپ نے ابھی دیکھا ہوگا کہ کئی قسم کی افواہیں پھیلیں اور بہت سارے لوگ ان کا شکار ہوگئے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم کام یہ ہے کہ واٹس اپ یونیورسٹی سے ملنے والے مواد کو فارورڈ کرنا چھوڑ دیجیے۔ پھر جو کچھ آرہا ہے اس پر جس حد تک ممکن ہو پابندی لگائیے۔ اس سلسلے میں آپ کم از کم غیر ضروری ایپس اور غیر ضروری گروپس سے چھٹکارا حاصل کر لیجیے۔ تیسرا اور سب سے اہم کام یہ کرلیجیے کہ جو کچھ مواد آ رہا ہے اس کی تحقیق کرلیجیے۔ ضروری نہیں کہ جو آپ کو اہم لگے وہ اہم ہو بھی۔ یاد رکھیے کہ علاج ہمدردوں سے نہیں تجربہ کاروں سے کروایا جاتا ہے۔

ص) بری عادتوں سے چھٹکارا پائیے
خدا نہ خواستہ اگر آپ سگریٹ نوشی یا تمباکو اور پان جیسی کسی بھی بری عادت کے شکار ہیں تو ان دنوں میں آپ ان پر قابو پانے کی پوری کوشش کرسکتے ہیں۔ اور اللہ نے چاہا تو رمضان تک آپ مکمل چھٹکارا بھی حاصل کر لے جائیں گے۔ یہ لاک ڈاؤن کے ایام وہ سب فراہم کر رہے ہیں جو کسی عادت کو چھوڑنے کے لیے درکار ہوتا ہے۔ تنہائی کا میسر آنا مشکل ہے، بیوی، بچے، بھائی بہن یا کوئی اور ہمیشہ ارد گرد موجود رہتا ہے۔ پھر اسٹریس اور ذہنی تناؤ والی صورتحال کا سامنا بھی نہیں کرنا ہے کہ کام سے چھٹی ملی ہوئی ہے اور دوست یاروں کا بھی چکر نہیں ہے کہ سب کے سب اپنے گھروں میں بند ہیں۔

آپ کے تبصرے

3000