رنگ خوشیوں کا بھرگیا شاید

م . ع . اسعد شعروسخن

طرحی غزل

رنگ خوشیوں کا بھرگیا شاید

وقت مشکل گزر گیا شاید


پہلی سی اب کسک نہیں باقی

حال دل کچھ سنور گیا شاید


وقت درکار ہے پرونے میں

ٹوٹ کر میں بکھر گیا شاید


آپ جب سے بنے نمازی ہیں

حسن یہ اور نکھر گیا شاید


عہد شکنی صفت نہیں اس کی

بے بسی میں مکر گیا شاید


اس کی عزت نہیں بچی دل میں

وہ نظر سے اتر گیا شاید


وقت ماتم جو مسکراہٹ ہے

یعنی اب دل بھی مرگیا شاید


نفرتیں دل میں ہو گئیں پیدا

زہر چھل کام کر گیا شاید


لال کیوں دکھ رہا ہے یہ پانی

آج پھر کوئی مر گیا شاید


اور کوئی نہیں تھا کمرے میں

دیکھ کر خود کو ڈر گیا شاید


جانے کب سے خبر نہیں میری

ایسا لگتا ہے مر گیا شاید


آنکھیں یہ پیار سے ہیں کیوں خالی

آپ کا دل ہی بھر گیا شاید


لازماً بد دعا لگی ہوگی

جیتے جی سو وہ مر گیا شاید


کوئی امید نہ رہی اسعد

”زخمِ امید بھر گیا شاید“

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Rashid Mahmoud

Ghazal itni hai ke

Aasim As'ad

اتنی ہے کہ
کتنی ہے ؟