بہکے قدم مجال ہے غم ہو کہ انبساط

سحر محمود شعروسخن

بہکے قدم مجال ہے غم ہو کہ انبساط

یکساں ہمارا حال ہے غم ہو کہ انبساط


دریائے زندگی میں تو آتا ہے مد و جزر

سب وقت کا کمال ہے غم ہو کہ انبساط


اوقات اپنی جانتا پہچانتا ہے دل

قائم بہ اعتدال ہے غم ہو کہ انبساط


اپنوں کی قدر کیوں نہ کریں جب کہ دوستو!

ہم پر ہی دیکھ بھال ہے غم ہو کہ انبساط


ہر وقت سوتے جاگتے آنکھوں کے سامنے

خوابوں کا ایک جال ہے غم ہو کہ انبساط


کیسے حواس باختہ ہوجاتے ہیں سبھی

سب سے بڑا سوال ہے غم ہو کہ انبساط


اس سے کبھی نہ ٹوٹے مرا رابطہ سحر

ہر آن یہ خیال ہے غم ہو کہ انبساط

آپ کے تبصرے

3000