میں ترے دیش کا غریب سہی

گلؔ ندوی شعروسخن

میں ترے دیش کا غریب سہی

میری خاطر بھی کچھ کیا ہوتا


میں جیوں یا مروں بلا سے تری

مجھ کو گھر جانے ہی دیا ہوتا


میرا حاصل بھی کچھ نہیں حاصل

بوریا میں نے سی لیا ہوتا


صبح کا جشن تب مناتا میں

رات بستر پہ سو لیا ہوتا


فاصلوں سے نہیں ڈرا تھا میں

موت نے وقت تو دیا ہوتا


میرے مرنے پہ رو رہے ہو اب

کاش پہلے ہی دل دیا ہوتا


گلؔ کا دکھڑا نہ سن سکی بلبل

باغباں! تونے سن لیا ہوتا

آپ کے تبصرے

3000