ہوگئے ہم‌ جہاں سے بیگانے

کاشف شکیل شعروسخن

ہوگئے ہم‌ جہاں سے بیگانے

وحشتوں اور غموں کے دیوانے


اب ہماری کوئی طلب ہی نہیں

حال اپنا تو بس خدا جانے


نیکیاں نامہ سیاہ میں ہیں

جیسے نالی میں کچھ گہر دانے


دوستوں سے وفا کی آس کہاں

ہم تو چت ہوگئے سبھی خانے


تم نظر ہی سے کہہ گئے ہوتے

لفظ سے ماوراء ہیں پروانے


آؤ پی کر کے ہاؤ ہو ہی کریں

کوئی مسجد نہیں ہیں میخانے


شیخ نے عشق کردیا جائز

پاگئے جب دلوں کے نذرانے


اے نئی نسل‌ تم ہی کام کرو

ہم سبھی ہوگئے ہیں افسانے


کاشف اب عشق میں ہی جنت ہے

کوئی مانے یا پھر نہیں مانے

آپ کے تبصرے

3000