یہی اصول ہے قدرت کا زندگانی میں

نذیر اظہر کٹیہاری شعروسخن

یہی اصول ہے قدرت کا زندگانی میں

کبھی خوشی تو کبھی غم ہے دارفانی میں


ملے گا عرش کا سایہ تمھیں بھی محشر میں

کروگے رب کی عبادت اگر جوانی میں


ثبات ہے نہیں دنیا میں جب کسی کو بھی

مگن ہو کیوں بھلا پھر اپنی لن ترانی میں


بچو گناہ سے، کیا علم یہ ہماری روح

نکل نہ جائے کہیں مرگِ ناگہانی میں


نہ چھوڑو تم کبھی بھی ساتھ حق بیانی کا

زباں تمھاری کٹے کیوں نہ حق بیانی میں


ابھی ہے وقت، کرو قدر تم جوانی کی

کہیں نہ یوں ہی گزر جائے بے دھیانی میں


خسارہ اپنا ہی کرتے ہیں وہ سدا اظہر

رہا جو کرتے ہیں ہر وقت بدگمانی میں

آپ کے تبصرے

3000