کھل گئے ہیں تمام میخانے

ڈاکٹر شمس کمال انجم شعروسخن

کھل گئے ہیں تمام میخانے

مست ہیں پی کے سارے دیوانے


ساری دنیا کھڑی ہے لائن میں

بعد مدت کھلے جو میخانے


شیخ جی خود بھی مست تھے پی کر

اورو سب کو لگے تھے بہکانے


جان والے ہی جانتے ہیں یہ

کیسے دیتے ہیں جان پروانے


اتنا ناراض ہے خدا ہم سے

ہوگئے بند سب خدا خانے


اس ’’کورونا‘‘ کے بعد کیا ہوگا؟

لوگ کہتے ہیں: بس خدا جانے


پوچھیے جاکے آپ ’’کووِڈ‘‘ سے

کتنی جانوں کے لیں گے نذرانے


کوئی حیرت نہیں ہوئی مجھ کو

سن کے اپنوں سے زیر لب طعنے


’’ہے خبر گرم ان کے آنے کی‘‘

سج گئے شہر دل کے ویرانے


عقل سے کہتے تو سمجھتی بھی

کون جائے ہے دل کو سمجھانے


یہ صدی شمسؔ مختلف ہوگی

مختلف ہوں گے سارے پیمانے

آپ کے تبصرے

3000