میری آنکھوں کا جو تم رزق اٹھا لے گئے ہو

کشفی بریلوی شعروسخن

میری آنکھوں کا جو تم رزق اٹھا لے گئے ہو

ایسا لگتا ہے کہ تم میرا خدا لے گئے ہو


وہ مرے پاس تھا، کیا تم کو برا لگتا تھا؟

کیوں مرے پاس سے تم اُس کو بلا لے گئے ہو


جب کبھی تم نے مجھے ہجر کا تحفہ بھیجا

وصل در وصل کی تم مجھ سے دُعا لے گئے ہو


گر ملاقات ہو اس سے تو مرے ذکر کے بعد

اتنا کہنا کہ میری نیند چرا لے گئے ہو


تم محبت کو ترس جاؤ گے اک دن جاناں

میرے ہاتھوں سے جو دامن کو چُھڑا لے گئے ہو


اپنے کشفی کو ہی محرومِ زیارت رکھ کر

زندگی بھر کے لیے خود کو چُھپا لے گئے ہو

آپ کے تبصرے

3000