ہر شخص کو معلوم ہے کردار تمھارا

نذیر اظہر کٹیہاری شعروسخن

ہر شخص کو معلوم ہے کردار تمھارا

پیمان بھی ٹوٹا ہے کئی بار تمھارا


قاتل ہو، لٹیرے ہو، خطرناک ہے چہرہ

اللہ نہ کرے ہو کبھی دیدار تمھارا


مظلوم کو انصاف ملے گا بھی تو کیسے

منصف بھی ہوا ہے جو طرف دار تمھارا


بس جھوٹ سے لوگوں کو بناتے ہو دیوانہ

کتنا ہے فسوں گر لبِ گفتار تمھارا


کب تک یوں تکبر میں عبث مست رہوگے

ٹوٹے گا کسی روز تو پندار تمھارا


سچائی سے کیوں تم کو ہے یہ اتنی کدورت

لکھتا ہے سدا جھوٹ یہ اخبار تمھارا


انساں کی کوئی قدر بھی معلوم نہیں کیا؟

کرتا ہے انھیں قتل پرستار تمھارا!


اظہر میں بھروسہ کروں کس پر کہ یہاں تو

مسکن ہے لٹیروں کا ہی دربار تمھارا

آپ کے تبصرے

3000