سر دنیا قیامت خیز منظر سے گزرتے ہیں
چلو اب ہم حریم ذات سے نیچے اترتے ہیں
تعاقب میں ہم اپنے خواب کے کس اور آ پہنچے
ٹھہر اے زندگی کچھ احتساب شوق کرتے ہیں
یہی وہ رہ گزار منزل خواب و تمنا ہے
یہیں پر رہ روان شوق آ آ کر ٹھہرتے ہیں
یہی ہے جلوہ گاہ عشرت عالم، یہی دل ہے
یہیں سے اہل دنیا دامن امید بھرتے ہیں
Post Views:
1,032
آپ کے تبصرے