سفر میں ہم تری یادیں بہم ہونے نہیں دیں گے

سلمان ملک فائز بلرامپوری شعروسخن

سفر میں ہم تری یادیں بہم ہونے نہیں دیں گے

کہ پھر اسباب مجروح قدم ہونے نہیں دیں گے


رخ بے تاب سے بکھرے ہوئے گیسو ہٹائیں گے

تری چشم تمنائی کو نم ہونے نہیں دیں گے


اٹھائیں گے کف مجروح سے اس بار ہستی کو

تجھے اے جاں گرفتار الم ہونے نہیں دیں گے


بہت الجھا دیا ہے دام حسرت نے ہمیں لیکن

تجھے ہم مبتلائے پیچ و خم ہونے نہیں دیں گے


تمھارے جسم پر ہم خاک تو ڈال آئے ہیں لیکن

تمھیں ہم دل سے روپوش عدم ہونے نہیں دیں گے


فروزاں ہیں کئی شمعیں حریم جاں کے طاقوں پر

کہ احساسات کے شعلوں کو کم ہونے نہیں دیں گے


تجھے معلوم ہے اے دل مری آنکھوں کے یہ آنسو

مری روداد پابند قلم ہونے نہیں دیں گے


جفائیں، سوزشیں، طرز تغافل اور بیزاری

یہ کاروبار سامان ستم ہونے نہیں دیں گے

آپ کے تبصرے

3000